گدھی کو
چود کے آیا تو باپ رونے لگا
خوشی نے دِل سا دُکھایا تو باپ رونے لگا
یہ رات چودتے رہتے ہیں کوفت ہوتی ہے
بہو نے سب کو بتایا تو باپ رونے لگا
پھدی کو دیکھ کے ایک دن بھی باپ رویا نہیں
جو آج لوڑا دکھایا تو باپ رونے لگا
کہا بھی خود کہ مری گانڈ مار لو آکر
ذرا سا تھوک لگایا تو باپ رونے لگا
جو والدہ نہیں دیتیں تو رنڈی لا دیں گے
مزہ اسے نہیں آیا تو باپ رونے لگا
ہزار بار اُسے روکا میں نے کھسرے سے
جو آج لڑکا چدایا تو باپ رونے لگا
بہو نے چوت دکھائی تو خوش ھوا والد
مگر جو چوپا لگایا تو باپ رونے لگا
بٹھا کے جھولی میں ، امی کی چوت لیتے ہُوئے
پھدی کا چاٹا لگایا تو باپ رونے لگا
طبیب کہتا تھا گانڈو کو کچھ بھی یاد نہیں
جو میں نے لوڑا دکھایا تو باپ رونے لگا
مرائی گانڈ اکیلے میں ایک دن مجھ سے
ذرا سا زور لگایا تو باپ رونے لگا
ذیابطیس ھے ھوشیاری ھی نہیں آتی۔
بلیو پرنٹ دکھایا تو باپ رونے لگا
پھنسا کے دور سے لایا تھا آج اک بچہ
اسے جو لنڈ پہ بٹھایا تو باپ رونے لگای
No comments:
Post a Comment